Tuesday 29 March 2022

مولانا غیاث احمد رشادی، امت کا ایک دھڑکتا دل، MOLANA GAYAS AHNMED RASHAdI

 

مولانا غیاث احمد رشادی، امت کا ایک دھڑکتا دل


رفيع الدين حنيف قاسمي، اداره علم وعرفان ، حيدرآباد

در نایاب، یگانہ روزگار ، ممتازفعال، متحرک شخصیت، جہد مسلسل، عمل پیہم کاپیکر، ایک مرد مجاہد جس نے رفاہی وفلاحی کاز میں اپنی شخصیت لوہا منوایا ہے ، نہ صرف ایک عظیم عالم دین ہیں، بہترین قلمکار ہیں، بے باک خطیب ہیں، سینکڑوں کتابوں کے بہترین مقبول مصنف بھی ہیں، سب سے بڑا عظیم کارنامہ امت کا عظیم رفاہی وفلاحی ادارہ ''صفابیت المال'' کا قیام اور اس کے رفاہی کاموں کی وسعت ہے ، چند سالوں میں شہر حیدرآباد ہی نہیں ؛ بلکہ ہندوستان کی سطح پر مولانا نے رفاہی وفلاحی کاموں کا ایک عظیم جال بچھایا ہے ، جو تنظیم وترتیب اور نسق ونظم کے ساتھ اپنے فعال اور متحرک کارکنوں کے زیر اثر مختلف آفات سماوی ،فسادات کے مواقع ،بیماروں ، معذوروں مجبوروں بے کسوں غریبوں ومحتاجوں، مفلوک الحال لوگوں تک پوری تحقیق وجستجو کے بعد امداد کے پہنچانے کا کام کرتا ہے ، مولانانہایت دور اندیش، دور بین نگاہ، باریک بیں زیرک اورعظیم ذہین وفطین واقع ہوئے ہیں، جہاں مولانا تصنیف وتالیف کے میدانوں میں خوب ہمہ جہت اور متنوع کام انجام دیئے ہیں، جس سے امت مختلف موضوعات پر ان کے کاموں سے مستفید ہورہی ہے ، امامت وخطابت کی خدمت کے علاوہ منصب تدریس کو بھی زینت بخشا ہے ، تصنیف وتالیف کے کام کو منظم کرنے کے لئے باقاعدہ ''مکتبة سبیل الفلاح '' کا قیام عمل میں لایا ، جس کے تحت سینکڑوں اصلاحی کتابیں اشاعت پذیر ہوئیں، مولانا کی ''روح قرآن'' جو ١٣٠٠پر مشتمل خطباء وائمہ کے قرآنی آیات کا مختلف مفید عناوین پر ایک نہایت جامع اور مفید مجموعہ ہے ، جس کی کوئی نظیر اور بدل نہیں، یوٹوب پر درس قرآن کا سلسلہ بھی ہے جو ابھی بھی جاری ہے ، مختلف مفید کتابیںکئی ایک مدارس میں داخل نصاب ہیں،جن میں دینی گرمائی کورس، چراغ دینیات، سیرت کوئز ، بچوں کی اسمبلی وغیرہ شامل ہیں، اس کے علاوہ مولانا ممبر ومحراب فانڈیش کے بانی بھی ہیں، جس کا قیام ٢٣اکٹوبر ٢٠١٧کو عمل میں آیا، اس کے تحت دس ہزار سے زادہ ائمہ وخطبہ کو مختلف موجودہ احوال کے تناظر میں خطبات ارسال کئے جاتے ہیں۔اس کے تحت ہزاروں زنانہ مکاتیب حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں اس دین بیزاری کے ماحول میں نہایت فعال طریقے پر کام انجام دے رہے ہیں۔

صفابیت المال عظیم کارنامہ

سب سے بڑا اور عظیم کام صفا بیت المال کا قیام ہے ، جس کی بنیاد ٢٦نومبر ٢٠٠٦ ء کو رکھی گئی ہے، جس کا مقصد انسانیت کی بنیاد پر خدمت خلق کے کام کو انجام دینا ہے ، ابتدائی مرحلہ میں مولانا نے ٢٠٠٧ء میں بیت المال کو خود مکتفی بنانے کے لئے ایک اسکیم'' اسکراپ کا نظام '' عمل میں لایا؛تاکہ اسکراپ کے ذریعہ سے حاصل ہونے والی رقم کو خدمت خلق کے کام میں استعمال کیاجائے ، صرف اسکراپ وصولی کے ذریعہ تقریبا ٦٠ سے زائد خاندان کی معاشی کفالت کی جاتی ہے ، مزید اس کے علاوہ ''ڈبہ وصولی'' کی مہم بھی ہے ، جس سے ٣٠٠٠ ہزار سے زائد چندہ وصولی کے ڈبے ہیں، جس میں لوگ اپنے عطیات دیتے ہیں، ماہامہ ممبر شپ کا سلسلہ ہے ، جس میں ٢٥٠٠تا ٣٠٠٠ سے زائد ممبر ہیں، جو ہر ماہ عطیہ فراہم کرتے ہیں، جس سے صفا بیت المال کی مختلف رفاہی خدمات کا طویل سلسلہ قائم ودائم ہے ، صفا بیت المال کے ذریعہ ''واٹر پلانٹ' 'بنام''سلسبیل الصفائ'' قائم ہے ، جس کے تحت موسم گرما میں مختلف جگہوں پر خصوصا عثمانیہ دواخانہ ، ای این ٹی ہاسپٹل ، میٹرنٹی ہاسپٹل میں فلٹر پانی مہیا کیا جاتا ہے ، جس سے ہزاروں مریض اور تیمار دار روزانہ مستفید ہوتے ہیں، گھر گھر سروے کر کے معذور ، مریض ومستحق افراد کی تلاج وکھوج کے بعد ان افراد کو سفید راشن کارڈ فراہم کیا جاتا ہے ، اس کے ذریعہ ان کو مفت ادویہ ، مفت میڈیکل ٹیسٹس کرائے جاتے ہیں، ''صفاہیلت کیر'' بھی ایک صفال بیت کافعال اور متحرک یونٹ ہے ، جس تحت تین کلنک :سنگارینی کالونی، حافظ بابانگر اور کشن باغ میں قائم ہیں، جس میں ڈاکٹرس، نرسس اور میڈیکل کا عملہ موجود ہے، اسی طرح حافظ بابانگر میںڈائکناسٹک سنٹر موجود ہے ، جس میں تمام میڈیکل کیمپوں اور اور ہیلت کیئر کے بیمار مریضوں کے ٹیسٹ فری میں کئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ ہر ماہ مختلف جگہوں پر تین یا چار میگا میڈیکل کیمپس منعقد ہوتے ہیں، ملک ہندوستان بھر کی تقریباً گیارہ ریاستوں، یعنی تلنگانہ ، آندھراپردیش ، کرناٹک ، مہاراشٹر ا ، اڑیسہ ، جھارکھنڈ ، آسام ، بہار ، مغربی بنگال ، اتر پردیش اورمدھیہ پردیش میں صفابیت المال انڈیا کی ٧٠سے زائد شاخیں ہیںجو مرکزی صفابیت المال انڈیا کے زیرانتظام ہیں،صفا بیت المال کی جانب سے رمضان المبارک میں حیدرآباد اورملک کی ان گیارہ ریاستوں کے دس ہزار سے زائد خاندانوں تک کئی کروڑروپیے مالیتی ''رمضان راشن '' تقسیم کیا جاتا ہے ، صفابیت المال کے زیر اہتمام منظم انداز میں مشتر کہ قربانی اوردیہاتوں میں گوشت کی تقسیم عمل میں لائی جاتی ہے ۔ '' قربانی آپ کی ' خدمت ہماری ،فائدہ غریبوں کا'' کے تحت ملک کی گیارہ ریاستوں کے متعداد اضلاع کے ٦٠٠ سے زائد دیہاتوں میں گوشت کی تقسیم کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔

 ۔علاوہ ازین صفا بیت المال ک تحت ١٩٠جملہ مساجد تلنگانہ ، آندھراپردیش ، آسام ، جھارکھنڈ، بہار ، کشمیر وغیرہ میں تعمیر کی گئیں ،ن ریاستوں کی مساجد اوردیگر علاقوں میں ٦٠٠سے زائد بورویلس ڈالے گئے ،جس سے اہل وطن استفادہ کر رہے ہیں ۔کمیونٹی ٹرینگ اینڈپروڈکشن سنٹر کا قیام گذشتہ ماہ عمل میں لایا گیا جس سے سینکڑوںخواتین کو معیاری ملبوسات کی سلائی کی تربیت دی جارہی ہے ، اس میں مہارت حاصل کر لینے کے بعد انہیں باضابطہ روزگار فراہم کیا جاتا ہے،اس کے علاوہ حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں ٹیلرنگ سنٹر قائم ہیں، جس سے خواتین مستفید ہور ہی ہیں اور خود کفیل ہورہی  ہیں، اس کے علاوہ صفا بیت المال ٢٠٠ سے زائد یتیم بچوں کی مستقل کفالت کرتا ہے ، ان کی تعلیمی ضررویات کی تکمیل کی جاتی ہے ، اس کے علاوہ ہر سال ماہ جون میں سروے کے بعد ١٠٠٠ بچوں کو تعلیمی کیٹس دیئے جاتے ہیں، سینکڑوں بیواؤں کو ماہانہ ٢٠٠٠ ماہانہ وظیفہ دیاجاتا ہے ، ٣٥ سے زائد ایسے گھرانوں کی کفالت کی جاتی ہے جس میں دو یا دو سے زائد معذور ہوتے ہیں، نادار ولاوارث میتو ں کی تجہیز وتکفین بھی کی جاتی ہے ، آئی ٹی کمپنیوں کی جانب سے بچے ہوئے کھانے کو لا کر کشن باغ کے ٥٠٠ گھرانوں میں تقسیم کیاجاتاہے ، صفا بیت المال سے ماہنامہ''سلسال سبیل'' اردو انگریزی میں شائع ہوتاہے ، جس میں صفا کی تمام کارگزاری رپوٹس شامل ہوتی ہیں،تمام صفا بیت المال کی آمد واخراجات کمپوٹرائزڈ ہیں، اس کے علاوہ مطالعہ کے لئے صفابیت المال کی لائبریری اور اسٹاف کے لئے مکمل دفتری نظام اعلی اور مکمل سہولیات کے ساتھ کارکرد ہے ۔

 اس کے علاوہ صفا کی جانب سے لاک ڈاؤون میں نہایت اعلی سطح پر خدمت خلق اور انسانیت کی بنیاد پر ''راشن تقسیم '' کام انجام دیا گیا،، جس میں لوگ اپنی بھوک اور پیاس مٹا سکے، اس کے علاوہ حیدرآباد میں٢٠٢٠ء میں آئے ہوئے سیلاب کی موقع سے بھی مولانا کی خدمات بڑی قابل دید تھی،صفا بیت المال کے کارکنان ہر جگہ اول وقت میں متحرک ہوگئے، ہر طرح کی ضروریات کے سامان ایک چھت تلے متاثرین کو فراہم کیا، اس کے علاوہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران گیاس اور کورنا کیٹس اور ابتدائی طبی امداد کے طور پر بڑے پیمانے پر خدمت انجام دی گئی، صفا بیت المال ہر دم ہنگامی خدمات کو بھی بڑے پیمانے پر انجام دیتا رہتا ہے ، یہ مولانا کی متحرک اور پر اثر شخصیت کا کمال ہے۔

کچھ خیالات وتأثرات

مولانا کی ہمہ جہت ، متحرک اور فعال شخصیت کا مشاہدہ بذات خود اپنی آنکھوں سے کیاہے ، ایک دفعہ مولانا کی ہماری بستی وادی مصطفی میںچھوٹے دکانوں میں کاروبار کی وسعت کی غرض٥ہزار مفت دوکان کے سامان کی فراہمی کے تحت بستی میں سروے کے لئے بذات خود آنا ہوا، میں ساتھ تھا، آٹھ بجے سے نو بجے تک مسلسل بالکل سلم بستی کا مولانا نے میرے ساتھ سروے کیا، ہر دکان پر جاتے ، تحقیق کرتے ، تحقیق کے بعد اس دکان کا نام لکھوالیتے ، ہر جگہ پر لوگو ں کے احوال دریافت کرتے ، بیماروں کے لئے مفت علاج کا پتہ فراہم کرتے ، بے کس معذورین کے حالات دریافت کرتے، چلتے چلتے امداد فراہم کرتے ، ایک جگہ پر ٹھہر گئے وہاں پر مولانا نے ایک شخص کو '' سلور '' کی کف گیر بناتے دیکھا ، ہنر کو دیکھ کر بڑے متاثر ہوئے ، جہاں سخت دھوپ میں تھک ہار گئے تو میں نے دریافت کیا کہ مولانا آپ کو اتنی سخت دھو پ میں تحقیق اور سروے کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ کے نمائندے کرلیتے ؟تو مولانا نے فرمایا: امت مجھ پر بھروسہ کرتی ہے ۔

بستی میں کئی دفعہ کئی مواقع سے امداد فراہم کی، جب شاہین نگر کے علاقہ میں سیلاب آیاتو مجھے فون کر کے وادی مصطفے کے احوال دریافت کئے ،ہنگامی امداد کے طور پر کھانے کے پیاکیجس بھیجے، لاک ڈاؤن کے موقع سے ائمہ ومؤذنین کے لئے وادی مصطفی میں تمام مساجد کے ائمہ ومؤذنین کے براہ راست اکاؤنٹ نمبرس لے کر ان کو ٥ ہزار کی امداد فراہم کی، جس میں ان کی عزت نفس کاخوب خیال رکھا کہ صرف اکاونٹ نمبر اور مسجد کی تصویر لے ان کے اکاؤنٹ میں براہ راست امددا پہنچائی، اس کے علاوہ مولانا کو دیکھا کہ علماء اور واقعی مجبور وبے بس لوگوں کی امداد کرتے ہیں، اور بالکل خاموش انداز میں ان کی عزت نفس کا پورا خیال کرتے ہوئے، کسی کی بھی عزت نفس پر آنچ آئے اس کو بالکل برداشت نہیں کرتے ، خصوصا علماء کی مجبوریوں اور مسائل کو ذاتی طور پر سنانے کے لئے کہتے ہیں اور سب کے سامنے اس کے اظہار وافشاء پر ناراض ہوجاتے ہیں۔

ایک دفعہ گذشتہ سال بقرعید کے موقع سے دفتر صفا بیت المال جانا ہوا، مولانا کی متحرک اور فعال شخصیت کو جو ایک نہیں کئی ایک ذمہ داریوں کو پوری تندہی کے ساتھ انجام دی رہی ہے ، اس کا ایک جیتا جاگتا نمونہ میں نے دیکھا کہ دفتر پہنچا تو مولانا کی ایک تفسیربنام '' عام فہم درس قرآن'' موجود ہے ، جس سے میں واقف نہیں تھا، اور میرے یہاں ''علماء دیوبند کی تفسیری خدمات '' پر کام چل رہا تھا، اس تفسیر کی پہلی جلد دیکھی تو اس کے تعارف کو شامل کرنے کی غرض سے مولانا کو فون کیا تو دفتر میں اپنے کیبن میں بیٹھے ہوئے تھے ، بلایا اور میں نے مولانا کو دیکھا کہ اس تفسیر کے کام کو انجام دے رہے ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر رفاہی وفلاحی کاموں کے ساتھ مولانا کی تصنیفی وتالیفی مصروفیت مسلسل جاری وساری ہے ، یہ اللہ کی توفیق ہوتی ہے ، جس کو چاہتے ہیں مرحمت کرتے ہیں ۔

مولانا غیاث رشادی ایک ہم جہت ، یگانہ روز گار اور قابل تقلید ونمونہ شخصیت ہیں، ہزار قسم کی مصروفیات ان کی پچھلی مصروفیات کے لئے رکاوٹ نہیں بنی، ایک فرد نہیں ایک امت کا درجہ رکھتے ہیں،جن کو اللہ عزوجل نے امت کیلئے کا ایک درد مند دل، بے کسوں معذوروں کا مسیحا بنایاہے ، یہ دل ہر دم امت کے لئے دھڑکتا ہے ، اللہ نظر بد سے محفوظ فرمائے ، کسی عربی شاعر نے کہا:

لیس علی اللہ بمستحیل

ان یجمع العالم فی واحد

اللہ کے لئے یہ مشکل نہیں کہ

کہ سارے عالم کو ایک شخص میں جمع فرمادیں

مولانا غیاث احمد رشادی، امت کا ایک دھڑکتا دل، MOLANA GAYAS AHNMED RASHAdI

  مولانا غیاث احمد رشادی، امت کا ایک دھڑکتا دل رفيع الدين حنيف قاسمي، اداره علم وعرفان ، حيدرآباد در نایاب، یگانہ روزگار ، ممتازفعال، مت...